MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community - View Single Post - خدا کی رحمتیں
View Single Post
(#1)
Old
pakeeza pakeeza is offline
 


Posts: 28,336
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Jan 2012
Location: Maa ki duaon mey
Gender: Female
Islam خدا کی رحمتیں - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   01-01-2013, 09:51 PM




خدا کی رحمتیں








مشکوۃ شریف:جلد دوم:حدیث نمبر 894 مکررات 0 حضرت ابوہریرہ راوی ہیں



کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
اللہ تعالیٰ نے جب میثاق کے دن مخلوقات کو پیدا کرنے کا ارادہ فرمایا
(یا یہ کہ
جب مخلوقات کو پیدا کرنا شروع کیا) تو ایک کتاب لکھی
(یعنی فرشتوں کو وہ کتاب لکھنے کا حکم دیا یا قلم کو لکھنے کا حکم فرمایا)
وہ کتاب حق تعالیٰ کے پاس عرش کے اوپر ہے اس کتاب میں لکھا ہوا ہے کہ بلاشبہ
میری رھمت میرے غضب پر سبقت لے گئی ہے ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں
کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے۔ (بخاری ومسلم) تشریح:
جس کتاب میں حق تعالیٰ کی طرف سے یہ بشارت عظمی لکھی ہوئی ہے کہ
اللہ کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے
اس کتاب کی عظمت وبزرگ قدری کا کوئی اندازہ نہیں کیا جاسکتا ۔
اس کتاب کی اس عظیم وبزرگ قدری کے پیش نظر حق تعالیٰ نے اس کو
اپنے پاس عرش کے اوپر رکھا ہے ۔
رحمت خداوندی کی سبقت اور اس کے غالب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت،
اس کی بخشش و کرم اور اس کی نعمتوں کی نشانیاں اور اس کے مظاہرے غالب ہیں
کہ وہ تمام مخلوقات کو گیرے میں لئے ہوئے ہیں
اور بے انتہا ہیں اس کے مقابلہ میں اس کے غضب کی نشانیاں اور
اسکے مظاہر کم ہیں جیسا کہ خود حق تعالیٰ کا ارشد ہے ۔
وان تعدو نعمۃ اللہ لا تحصوہا۔
اگر تم اللہ کی نعمتیں شمار کرنا چاہو تو شمار نہیں کرسکتے۔
نیز فرمایا۔
عذابی اصب بہ من اشاء ورحمتی وسعت کل شیئ۔
عذاب تو میں جسے چاہتا ہوں دیتا ہوں مگر میری رحمت ہر چیز پر پھیلی ہوئی ہے ۔
حاصل یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی رحمت کا دائرہ اور اس کی نعمتوں کا سلسلہ
اتنا وسیع اور ہمہ گیر ہے کہ کائنات کا کوئی فرد اس سے باہر نہیں ہے
اور اس دنیاوی زندگی کا ایک ایک لمحہ کسی نہ کسی شکل میں رحمت خداوندی ہی
کا مرہون منت ہوتا ہے لیکن اس کے مقوبالہ بندوں کی طرف سے
خدائے رحیم وکریم کی نعمتوں اور رحمتوں کے شکر کی ادائیگی میں جتنی کوتاہی
اور قصور ہوتا ہے اس کی بھی کوئی حد اور انتہا نہیں ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
ولویؤاخذ اللہ بظلمہم ماتر علی ظہرہا من دابۃ۔
اور اگر اللہ تعالیٰ ان کے ظلم کئے سبب ان سے مواخذہ کرنے لگے تو اس کے نتیجہ
میں ایک بھی جاندار روے زمین پر نہ چھوڑے ۔
چنانچہ یہ بھی حق تعالیٰ کی رحمت کا ہی ظہور ہے کہ بندوں کی تمام
کوتہایوں اور خطاؤں کے باوجود اس دنیامیں ان کو باقی رکھتا ہے
اور ان کو روزی دیتا ہے ان پر اپنی نعمتوں کی بارش کرتا ہے
اور اس دنیا میں ان کو عذاب ومواخذہ میں مبتلا نہیں کرتا یہ تو اس دنیا کا معاملہ ہے
کہ یہاں حق تعالیٰ کی رحمت کا ظہور کس کسی طرح اور کن کن صورتوں میں سامنے آتا ہے
لیکن آخرت میں رحمت کا ظہور تو اس دنیا کے ظور سے کہیں زیادہ ہوگا

 

Reply With Quote Share on facebook
Sponsored Links