پارسائی کامبالغہ
ڈاکٹر مبارک حیدر کی کتاب"مغالطے مبالغے" سے اقتباس
یہ شاید ہماری نرگسیت یا مریضانہ خود پسندی کی ایک علامت ہے کہ ہم کریڈٹ اپنے لیے رکھ کر ملامت دوسروں پر ڈال دیتے ہیں۔ مسلم معاشروں اور خصوصی طور پر پاکستان کی الجھنوں کا ایک سبب شاید یہ ہے کہ اِن کے بلند آواز عناصر کی خود اعتمادی انہیں اپنی آواز کے سوا کچھ سننے ہی نہیں دیتی۔ کہنے کو تو ہمارے ہاں روحانیت کے چرچے ہیں لیکن فضیلت کی بن
یاد مال اور اقتدار کے سوا کچھ نہیں۔ نہ علم ودانش کی کوئی وقعت ہے نہ خدمت وخلوص کی، نہ محنت و استقامت کسی کھاتے میں ہیں نہ ہنر اور لگن، نہ ہی سادگی اور انکسار قابل احترام بن سکے ہیں۔
زیادہ غور سے دیکھنا ہمارے ہاں ناپسندیدہ عمل ہے، ہم گزرتی ہوئی عورتوں کے علاوہ کسی بھی حقیقت کو زیادہ توجہ سے دیکھنا پسند نہیں کرتے۔ تاہم اگر کچھ وقت کے لیے اِس قانون کو بدل دیا جائے اور غور سے دیکھا جائے تو پتا چلتا ہے کہ ہماری نظر میں مال اور اقتدار بھی اُسی صورت میں باعث فضلیت ہے اگر وہ ہمارا اپنا ہے یا ہمارے پسندیدہ لوگوں کا ہے۔ حتیٰ کہ عبادت بھی وہی ٹھیک ہے جو ہمارے پسندیدہ مسلک کے مطابق کی جائے۔
سنتِ رسول ( صلى الله عليه وسلم) کے کچھ ظاہری پہلووں کو دنیاوی جاہ وجلال کا ایسا ذریعہ بنا لیا گیا ہے کہ نبی کے سارے باطنی کمالات آنکھوں سے اوجھل ہوگئے ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ جیسے آپ کی ذات میں شفقت و انکسار، محبت، درگزر، شیریں کلامی، فراخدلی، تنگدستی میں وقار اور حسِ جمال ایسی خوبیاں تھیں جو صرف نعتوں اور خطبوں کا مضمون ہیں۔ اقبال نے اپنے پہلے لیکچر میں رسول کی ایک دعا کا ذکر کیا تھا ”اے اللہ مجھے واقعات وکائنات کی اصل صداقتوں کا علم عطا کر۔“ یوں لگتا ہے کہ جیسے علم کی یہ آرزو اب ہمارے لیے قابل تقلید نہیں رہی۔ قابل تقلید ہے تو بس ایک مخصوص خلیہ، جسے دیکھ کر دل نہیں مانتا کہ عربوں کے نفیس ترین صاحب جمال کی مشابہت اِن لوگوں سے ہوسکتی ہے جن کے کاروبار حرص کے جہنم اور گھر خوشحالی کے نمائش کدے ہیں، جن کے وعظ کڑکتی بجلیوں جیسے اور چہرے کرختگی کے صحرا ہیں، جہاں اپنائیت سے بھری ایک مسکراہٹ ڈھونڈتے ڈھونڈتے آپ کی آنکھیں بھرآئیں۔ کہا جاتا ہے کہ اسلام نے دولت اور خوشحالی سے منع نہیں کیا بلکہ اِس دنیا میں جو اچھا ہے سب حلال ہے۔ تو کیا کرخت خلیے، اپنائیت سے خالی چہرے اور جستجو سے محروم آنکھیں یہی ”حَسنہ“ کی تعریف میں آتی ہیں؟
Last edited by beyond_vision; 12-01-2012 at 05:59 AM..