ابھی اس طرف نہ نگاہ کر میں غزل کی پلکیں سنوار لوں
مرا لفظ لٍفظ ہو آئینہ تجھے آئینے میں اتار لوں
میں تمام دن کا تھکا ہوا تو تمام شب کا جگا ہوا
ذرا ٹھہر جا اسی موڑ پر ترے ساتھ شام گزار لوں
اگر آسماں کی نمائشوں میں مجھے بھی اذن قیام ہو
تومیں موتیوں کی دکان سے تری بالیاں ترے ہار لوں
کہیں اور بانٹ دے شہرتیں کہیں اور بخش دے عزتیں
مرے پاس ھے مرا آئینہ میں کبھی نہ گردو غبار لوں
کئی اجنبی تری راہ میں مرے پاس سے یوں گزر گئے
جنہیں دیکھ کر یہ تڑپ ہوئی ترا نام لے کے پکار لوں
ایک تیرا ہجر جو بالوں میں سفیدی لایا
ایک تیرا عشق جو سینے میں جوان رہتا ہے
And Allah is All Enough For Me (Al-Quran)