رات نے جلتی تنہائی میں
اندھیاروں کے جال بنے تھے
دیواروں پر تاریکی کی گرد جمی تھی
خوشبو کا احساس فضا میں ٹوٹ رہا تھا
گھر آنگن خاموشی اوڑھے جاگ رہا تھا
دروازے بانہیں پھیلائے اونگھ رہے تھے
دور سمندر پار ہوائیں بادلوں سے باتیں کرتی تھیں
ایسے میں اک نیند کا جھونکا
لہر بنا اور گذر گیا
پھر آنکھ کھلی تو
اس موسم کی پہلی بارش
اور تیری یادیں
دونوں مل کر
ٹوٹ کر برسیں