محبت اِک سمندر ہے ، ذِرا سے دِل کے اَندر ہے
ذِرا سے دِل کے اَندر ہے مگر پورا سمندر ہے
محبت رات کی رانی کا ، ہلکا سرد جھونکا ہے
محبت تتلیوں کا گُل کو چھُو لینے کا منظر ہے
محبت باغباں کے ہاتھوں کی مٹی کو کہتے ہیں
رُخِ گل کے مطابق خاک یہ سونے سے بہتر ہے
جہانِ نو ، جسے محبوب کی آنکھوں کا حاصل ہو
فقیہہِ عشق کے فتوے کی رُو سے وُہ سکندر ہے
اَگر تم لوٹنا چاہو ، سفینہ ِاس کو کر لینا
اَگر تم ڈُوبنا چاہو ، محبت اِک سمندر ہے
محبت ہے رَمی شک پر ، محبت طوفِ محبوبی
صفا ، مروہ نے سمجھایا ، محبت حجِ اَکبر ہے
محبت جوئے شیرِ کُن ، محبت سلسبیلِ حق
محبت اَبرِ رحمت ہے ، محبت حوضِ کوثر ہے
نہ مانگو اِنتہا اِس کی ، تمہارے بس سے باہر ہے
یہ پیر اُتنے ہی پھیلاؤ ، تمہاری جتنی چادر ہے
محبت چاند کے ہمراہ تارے گنتے رہنا ہے
محبت شبنمی آنچل ، محبت دامنِ تر ہے
سنو شہزاد قیس آخر ، سبھی کچھ مٹنے والا ہے
مگر اِک ذات جو مشکِ محبت سے معطر ہے
__________________