یار کے غم کو عجب نقش گری آتی ہے
پور پور آنکھ کی مانند بھری جاتی ہے
بے تعلق نہ ہمیں جان کہ ہم جانتے ہیں
کتنا کچھ جان کے یہ بے خبری آتی ہے
اس قدر گوندھنا پڑتی ہے لہو سے مٹی
ہاتھ گھُل جاتے ہیں پھر کوزہ گری آتی ہے
کتنا رکھتے ہیں وہ اس شہرِ خموشاں کا خیال
...
روز ایک ناؤ گلابوں سے بھری آتی ہے
زندگی کیسے بسر ہوگی کہ ہم کو تابش
صبر آتا ہے نہ آشفتہ سری آتی ہے

Relationships don't need promises, terms and conditions. It just needs two people....One who can trust.....and.....one who can understand... ♥