ہزار راہیں ، مڑ کے دیکھیں
کہیں سے کوئی صدا نا آئی
بڑی وفا سے نبھائی تونے
ہماری تھوڑی سی بیوفائی
جہاں سے تم موڑ مڑ گئے تھے
وہ موڑ اب بھی وہیں پڑے ہیں
ہم اپنے پیروں میں جانے کتنے
بھنور لپیٹے ہوئے کھڑے ہیں
کہیں کسی روز یوں بھی ہوتا
ہماری حالت تمھاری ہوتی
جو رات ہم نے گزاری مر کے
وہ رات تم نے گزاری ہوتی
تمھے یہ ضد تھی کہ ہم بلاتے
ہمیں یہ امید کہ وہ بلاتے
ہے نام ہونٹوں پہ اب بھی لیکن
آواز میں پڑگئی دڑاڑیں
ہزار راہیں ، مڑ کے دیکھیں
کہیں سے کوئی صدا نا آئی
بڑی وفا سے نبھائی تونے
ہماری تھوڑی سی بیوفائی
ایک تیرا ہجر جو بالوں میں سفیدی لایا
ایک تیرا عشق جو سینے میں جوان رہتا ہے
And Allah is All Enough For Me (Al-Quran)