|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
مسلمانو ! علماء فرماتے ہیں کہ حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا نے باغ فدک کا جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مطالبہ کیا تو اس موقع پر سیدنا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ارشاد بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو سنایا۔ وہ ارشاد کیا ہے۔ آئیے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے اس حقیقت کو سنئیے۔ امام بخاری، بخاری شریف میں اس حقیقت کو یوں بیان فرماتے ہیں کہ۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی بھیجا اور حضور کی میراث کا مطالبہ کیا تو جواب میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ تعالٰی کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
ہماری مالی وراثت نہیں ہوتی جو مال ہم چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔
بخدا میں حضور کے صدقات میں کوئی تبدیلی نہیں کروں گا۔ جس طرح وہ عہد نبوت میں تھے ویسے ہی رہیں گے اور میں ان میں ایسا ہی کروں گا جس طرح ان میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے ۔۔۔۔۔۔۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ مذید فرماتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ اپنے رشتے داروں کے ساتھ صلہ رحمی سے کہیں زیادہ یہ محبوب ہے کہ میں اللہ تعالٰی کے پیارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتے داروں کے ساتھ حُسن سلوک کروں۔ (بخاری شریف جلد اوّل صفحہ 526)
مسلمانو ! سیدنا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مذکور بالا ارشاد پر غور فرمائیے اور ذرا بتائیے کہ حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کے باغ فدک کے مطالبہ پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جو جواب دیا کیا وہ قابل اعتراض ہے کیا اس جواب میں بے ادبی کا شائبہ پایا جاتا ہے۔ ہرگز نہیں۔ آپ ذرا اس بات پر بھی غور کیجئے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے باغ فدک کا مطالبہ کس حیثیت سے کیا۔ اگر کوئی یہ کہے یہ مطالبہ حضور کے انتقال کے بعد بحیثیت وراثت کے کیا تھا تو یہاں قابلِ غور بات یہ ہے کہ وراثت تو مُردے کی تقسیم ہوتی ہے۔ کیا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نعوذ باللہ حضور کو مُردہ سمجھتی تھیں ؟ ہرگز نہیں۔ کیونکہ انبیاء بعد انتقال بھی زندہ ہوتے ہیں۔
|