|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
حدیث نمبر 521
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو طلحہ نے اپنی زوجہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے کہا کہ "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنی ہے جو کمزور اور نحیف محسوس ہوئی۔ میرا خیال ہے کہ یہ بھوک کی وجہ سے ہے، کیا تمہارے پاس کوئی چیزہے؟" انہوں نے کہا: "ہاں" پھر انہوں نے جَو کی چند روٹیاں نکالیں، اپنا دوپٹہ لیا اور اس کے ایک کنارے میں لپیٹ دیں۔ پھر انہیں میرے (حضرت انس کے) کپڑے کے نیچے چھپا دیا اور اس کا بعض حصہ میرے جسم پر لپیٹ دیا اور پھر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیج دیا۔ میں وہ لے کر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں تشریف فرما پایا اور بھی لوگ بھی آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ میں ان کے پاس جاکر کھڑا ہوگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: "کیا تجھے ابو طلحہ نے بھیجا ہے؟'' میں نے عرض کیا: "جی ہاں!" آپ نے فرمایا: ''کھانے کے لیے؟'' میں نے عرض کیا: "جی ہاں!" پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''سب اٹھو۔'' پس وہ سب چلے اور میں ان کے آگے آگے چلا حتیٰ کہ میں ابو طلحہ کے پاس پہنچ گیا اور انہیں پوری بات بتائی تو ابو طلحہ نے کہا: "اے ام سلیم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو تمام ساتھیوں سمیت تشریف لارہے ہیں اور ہمارے پاس تو اتنا کھانا نہیں جو انہیں کھلاسکیں" ام سلیم نے کہا: "اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں" ابو طلحہ باہر کو چلے حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو طلحہ کے ساتھ (گھر کی طرف) آئے حتی کہ دونوں گھر میں داخل ہوگئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلیم سے فرمایا: ''اے ام سلیم! تمہارے پاس جو کچھ ہے لے آؤ۔'' پس وہ وہی روٹیاں لے کر آئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر انہیں توڑا گیا۔ حضرت ام سلیم نے گھی کے ڈبے سے ان پر گھی نچوڑا اور انہیں سالن والا بنادیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں جو اللہ تعالیٰ نے چاہا کہا۔ پھر فرمایا: ''دس آدمیوں کو کھانے کی اجازت دو۔ پس حضرت ابو طلحہ نے اسی طرح انہیں بلایا۔ پس انہوں نے سیر ہوکر کھانا کھایا، پھر وہ باہر چلے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: ''دس آدمیوں کو اجازت دو۔'' پس ابو طلحہ نے انہیں بلایا۔ پس انہوں نے بھی سیر ہو کر کھانا کھایا اور وہ بھی باہر چلے گئے۔ پھر آپ نے فرمایا: ''دس آدمیوں کو اجازت دو۔'' پس انہوں نے انہیں بھی اجازت دی تو ان سب نے سیر ہو کر کھانا کھا لیا اور یہ ستر یا اسی آدمی تھے۔'' (متفق علیہ)
ایک اور روایت میں ہے کہ دس دس آدمی داخل ہوتے اور نکلتے رہے حتیٰ کہ کوئی ایسا شخص باقی نہ رہا جو داخل نہ ہوا ہو اور اس نے سیر ہوکر کھانا نہ کھایا ہو پھر (ان سب کے کھانے کے بعد) اس (باقی ماندہ) کھانے کوجمع کیا گیا تو وہ اسی طرح تھا جس طرح کھانے سے قبل تھا۔
ایک اور روایت میں ہے کہ انہوں نے دس دس آدمیوں کی صورت میں کھانا کھایا حتیٰ کہ اسی (80) آدمیوں نے ایسے کھایا۔ پھر اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور گھر والوں نے کھایا اور باقی کھانا بھی چھوڑا۔
|