|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
حدیث نمبر 520
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم خندق والے دن خندق کھود رہے تھے کہ ایک نہایت سخت چٹان سامنے آگئی۔ صحابہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ خندق میں یہ ایک چٹان سامنے آگئی ہے (جو ٹوٹ نہیں رہی)۔ آپ نے فرمایا: ''میں خود (خندق میں) اترتا ہوں۔'' پھر آپ کھڑے ہوئے اور (بھوک کی وجہ سے) آپ کے پیٹ پر پتھر بندھا ہوا تھا۔ اور تین دن ایسے گزرے تھے کہ ہم نے کوئی چیز چکھی تک نہیں تھی۔ پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کدال پکڑی اور چٹان پر ماری جس سے وہ ریت کی طرح ذرہ ذرہ ہوگئی۔ حضرت جابر کہتے ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! مجھے گھر جانے کی اجازت عنایت فرمائیں۔ (میں گھر گیا) اور اپنی بیوی سے کہا: "میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی حالت دیکھی جو میرے لیے نا قابل بر داشت ہے۔ کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کوئی چیز ہے؟" اس نے کہا میر ے پاس کچھ جو اور ایک بکری کا بچہ ہے۔ میں نے بکری کے بچے کو ذبح کیا اور اس نے جَو پیسے حتی کہ ہم نے گوشت ہنڈیا میں ڈال دیا۔ پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آٹا روٹی پکانے کے قابل ہوگیا تھا اور ہنڈیا چولہے پر رکھی ہوئی تھی جو پکنے کے قریب تھی۔ میں نے عرض کیا: "اے اللہ کر رسول! میرے پاس تھوڑا سا کھانا ہے لہٰذا آپ اور ایک یادو آدمی چلیں۔ آپ نے پوچھا: "وہ کھانا کتنا ہے؟'' میں نے آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: ''بہت ہے اور اچھا ہے اپنی بیوی سے کہو کہ وہ میرے آنے تک چولہے سے ہنڈیا نہ اتارے اور تنور سے روٹیاں نہ نکالے۔'' اور آپ نے عام اعلان فرمادیا: ''اٹھو (جابر کے گھر چلیں)۔'' پس تمام مہاجر اور انصار صحابہ کھڑے ہوگئے۔ میں اپنی بیوی کے پاس آیا اور اسے کہا: "اللہ تجھ پر رحم کرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مہاجر و انصار اور جو بھی آپ کے ساتھ تھے سب آگئے ہیں" ان کی بیوی نے کہا: "کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کھانے کے متعلق پوچھا تھا؟" میں نے کہا: "ہاں!" (اتنے میں صحابہ آگئے اور) آپ نے فرمایا: ''اندر آجاؤ اور تنگی، بھیڑ نہ کرو، آپ نے روٹی کے ٹکڑے کرنا اور اس پر سالن رکھنا شروع کیا۔ آپ ہنڈیا سے سالن اور تنور سے روٹی نکال لیتے تو انہیں ڈھانپ دیتے اور اپنے صحابہ کو پیش کرتے اور پھر نکالتے (اور دوسرے صحابہ کو دیتے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم روٹی کے ٹکڑے اور اس پر سالن ڈالتے رہے (اور صحابہ کو دیتے رہے) حتی کہ وہ سب سیر ہوگئے اور اس میں کچھ کھانا بچ بھی گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: ''(اے جابر کی بیوی!) تم اسے خود بھی کھاؤ اور ہدیہ بھی بھیجو کیونکہ لوگ بھوک کا شکار ہیں۔'' (متفق علیہ)
|