MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community - View Single Post - خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عن¬
View Single Post
(#3)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: خاتون جنّت حضرت فاطمہ الزّہرا رضی اللہ عن& - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-21-2012, 09:40 PM

مدینہ پہنچنے کے کچھ دن بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل و عیال کو لانے کیلئے غلام حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو مکہ بھیجا۔ ان دونوں حضرات کے ہمراہ حضرت حضرت فاطمہ، حضرت امّ کلثوم، حضرت سودہ بنت زمعہ، حضرت امّ یمن اور حضرت اسامہ بن زید نے مدینہ کی جانب ہجرت فرمائی۔ مدینہ پہنچ کر حضرت سودہ رضی اللہ عنہا اور بنات طاہرات رضی اللہ عنہما حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے نئے گھر میں قیام پذیر ہوئیں۔
ہجرت مدینہ کے وقت حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا سن بلوغت کو پہنچ چکی تھیں۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کیلئے پیغام بھیجا لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے یا بعض روایتوں کے مطابق فرمایا:۔ ’’ جو اللہ کا حکم ہوگا۔‘‘ پھر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کیلئے پیغام بھیجا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی یہی جواب دیا۔ چند دن بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کی نسبت شیر خدا حضرت علی ابن طالب رضی اللہ عنہ سے کردی۔ یہ نسبت کیسے قرار پائی اسکے متعلق تین مختلف روایات ہیں۔
پہلی روایت یہ ہے کہ ایک دن حضرات ابو بکر صدیق، عمر فاروق اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم نے باہم مشورہ کیا کہ فاطمہ الزہراء کیلئے کئی پیغام حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچے ہیں لیکن آپ نے کوئی بھی منظور نہیں فرمایا اب حضرت علی رضی اللہ عنہ باقی ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثار اور محبوب بھی ہیں اور عم زاد بھائی بھی، معلوم ہوتا ہے فقرو تنگدستی کی وجہ سے وہ فاطمہ کیلئے پیغام نہیں بھیجتے، کیوں نہ انہیں پیغام بھیجنے کی ترغیب دی جائے اور ضرورت ہو تو ان کی مدد بھی کی جائے۔ تینوں حضرات یہ مشورہ کر کے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ڈھونڈنے نکلے وہ جنگل میں اپنا اونٹ چرا رہے تھے۔ انہوں نے پورے خلوص کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کیلئے پیغام بھیجنے کی ترغیب دی۔ انہیں اپنی بے سروسامانی کی وجہ سے پیغام بھیجنے میں تامّل ہوا مگر ان حضرات کے مجبور کرنے پر آمادہ ہو گئے۔ اس سے پہلے دلی خواہش تو ان کی بھی یہی تھی لیکن فطری حیا پیغام بھیجنے میں مانع تھی۔ اب جراءت کرکے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغام بھیج دیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی استدعا فوراً قبول کرلی۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا سے اس کا ذکر کیا۔ انہوں نے بھی بزبان خاموشی اپنی رضامندی کا اظہار کر دیا۔