|
|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
|
سنہ 11 ہجری میں رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال فرمایا، تو حضرت اسماء رضی اللہ عنہا پر رنج وغم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا، ان سے بھی بڑھ کر صدمہ سیّدۃ فاطمہ الزہراء کو ہوا۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے بڑے ضبط سے کام لیا اور اپنے وقت کا بیشتر حصہ حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا کی دلجوئی میں صرف کرنے لگیں۔ تھوڑے ہی عرصہ بعد سیّدۃ النساء رضی اللہ عنہا کا وقت آخر بھی آ پہنچا۔ علامہ ابن اثیر نے اسد الغابہ میں لکھا ہے کہ اپنی وفات سے پہلے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت اسماء بنت عمیس کو بلا بھیجا اور ان سے فرمایا: ’’میرا جنازہ لے جاتے وقت اور تدفین کے وقت پردہ کا پورا لحاظ رکھنا اور سوائے اپنے اور میرے شوہر (حضرت علی رضی اللہ عنہ) کے اور کسی سے میرے غسل میں مدد نہ لینا۔‘‘
حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: ’’یا بنت رسول اللہ! میں نے حبش میں دیکھا ہے کہ جنازے پر درخت کی شاخیں باندھ کر ایک ڈولے کی صورت بنا لیتے ہیں اور اس پر پردہ ڈال دیتے ہیں۔‘‘ پھر انہوں نے کھجور کی چند شاخیں منگوائیں، انہیں جوڑا اور ان پر کپڑا تان کر سیّدہ بتول کو دکھایا۔ انہوں نے اسے پسند فرمایا اور بعد وفات ان کا جنازہ اسی طریقے سے اٹھا۔ محدث ابن جوزی اور بعض دوسرے علماء نے لکھا ہے کہ سیّدہ فاطمہ الزہراء کی میّت کو حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا اور حضرت سلمیٰ امّ رافع رضی اللہ عنہا نے غسل دیا۔
|