|
|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
|
دوسرے دن تمام مسلمان نجّاشی کے دربار میں حاضر ہوئے۔ ان سب نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے شوہر حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو اپنا ترجمان بنایا۔ نجاشی نے ان سے پوچھا: ’’اے لوگو! وہ کون سا مذہب ہے جس کے لیے تم نے اپنا آبائی مذہب چھوڑ دیا ہے؟‘‘
حضرت جعفر رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کی طرف سے جواب دیا:
’’اے بادشاہ ہم سخت جہالت میں مبتلا تھے، بتوں کو پوجتے تھے،مردار کھاتے تھے، اپنی لڑکیاں زندہ دفن کر دیتے تھے، رشتہ داروں اور ہمسایوں کو ستاتے تھے، انسانیت سے عاری تھے، کوئی قاعدہ اور قانون نہ تھا۔ ایسی حالت میں اللہ نے خود ہم میں سے ایک صاحب کو اپنا رسول بنایا جس کے حسب نسب، سچائی، شرافت، دیانتداری اور پاکبازی سے ہم خوب واقف تھے۔ اس نے ہم کو توحید کی دعوت دی۔ سچ بولنے، وعدہ پورا کرنے، امانت میں خیانت نہ کرنے، بت پرستی ترک کرنے، بدکاری اور فریب سے بچنے، ہمسایوں سے نیک سلوک کرنے، نماز پڑھنے، روزہ رکھنے، زکواٰۃ دینے کی تعلیم دی۔ہم اس کی تعلیم پر چلے، ایک خدا کی پرستش کی، حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھا۔ اس پر ہماری قوم ہم سے بگڑ بیٹھی ہم کو طرح طرح کی اذیتیں دے کر پھر بت پرستی اور بدکاریوں میں مبتلا کرنا چاہا۔ ہم ان کے ظلم وستم سے تنگ آ کر آپ کی حکومت میں چلے آئے۔‘‘
|