MeraForum Community.No 1 Pakistani Forum Community - View Single Post - حضرت اسماء بنت عُمیس خثعمیّہ رضی اللہ تعا 
View Single Post
(#2)
Old
life life is offline
 


Posts: 32,565
My Photos: ()
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender: Female
Default Re: حضرت اسماء بنت عُمیس خثعمیّہ رضی اللہ تعا& - >>   Show Printable Version  Show Printable Version   Email this Page  Email this Page   08-21-2012, 10:25 PM

حضرت اسماء رضی اللہ عنہا بولیں: ’’میں نے انہیں یوں اور یوں کہا۔‘‘
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ تم سے زیادہ میرے مستحق نہیں ہیں۔ عمر اور ان کے ساتھیوں کی صرف ایک ہجرت ہے اور تم اہل کشتی کی دو ہجرتیں ہیں۔‘‘ (یعنی ایک مکہ سے حبشہ کی طرف اور دوسری حبشہ سے مدینہ کی جانب)۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد مبارک سے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کو اس قدر مسرّت ہوئی کہ ان کی زبان بے اختیار تکبیروتہلیل جاری ہو گئی۔ جب اس گفتگو کو چرچا پھیلا تو مہاجرین جوق در جوق حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے پاس آتے، ان سے اس واقعہ کی تفصیل سنتے اور خوش ہوتے تھے۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں حبشہ کے مہاجروں کیلئے دنیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد مبارک سے بڑھ کر حوصلہ افزا اور مسرّت انگیز کوئی شے نہ تھی۔
یہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا جن کی فضیلت کی تصدیق ان کے ذوالہجرتین ہونے کی بنا پر خود سیّد الانام فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی، قبیلہ خثعم کی چشم چراغ تھیں اور ان جلیل القدر خواتین میں سے تھیں جنہوں نے دعوت حق کے بالکل ابتدائی زمانے میں سخت نامساعد حالات اور مہیب خطرات سے بے پرواہ ہو کرقبول اسلام کی سعادت حاصل کی تھی۔
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے والد عُمَیس کے سلسلہ نسب کے بارے میں مؤرّخین میں سخت اختلاف ہے۔ کسی نے عُمیس کے والد کا نام معبد بن تمیم لکھا ہے اور کسی نے معد بن حارث،والدہ کا نام بالاتفاق ہند(خولہ) بنت عوف تھا۔ امّ المأمنین حضرت میمونہ بنت حارث بھی ان کے بطن سے تھیَ اس نسبت سے اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا، حضرت میمونہ کی اخیافی بہن تھیں۔
علامہ ابن سعد اور ابن ہشام کا بیان ہے کہ جس زمانے میں اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سعادت اندوز اسلام ہوئیں، اس وقت صرف تین نفوس شرف اسلام سے بہرہ ور ہوئے تھے اور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم ابھی دار ارقم میں مقیم نہیں ہوئے تھے۔ اس لحاظ سے اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کو ’’السّابقون الاوّلون‘‘ کی مقدس جماعت میں بھی امتیازی حیثیت حاصل ہے۔ اسکے علاوہ تاریخ اسلام میں ان کو اس بنا پر بھی بڑی شہرت حاصل ہوئی کہ ان کا نکاح یکے بعد دیگرے تین ایسی عظیم المرتبت ہستیوں سے ہوا جو قصر اسلام کے عظیم الشّان ستون تھیں اور رہبر انسانیت سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو بیحد محبوب تھیں۔