|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
اور فرمان الٰہی ہے کہ:
ھذ ا بلاغ للناس ولینذروا بہ (ابراہیم۔٥٦)
یہ لوگوں کے لیے احکام کا پہنچانا ہے اور تاکہ اس کے ذریعے سے ڈرائے جاویں۔۔۔
قرآن حکیم میں اس معنی اور مفہوم کی بہت سی آیات ہیں، علاوہ ازیں بہت سی صحیح احادیث نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔ جن میں قرآن پاک کی اتباع اور اس کے تمسک کا حکم دیا گیا ہے اور جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ جس نے قرآنی احکام پر عمل کیا وہ ہدایت یافتہ ہوا اور جس نے ان احکام سے منہ موڑا وہ گمراہ ہوا ۔
ان احادیث میں جو نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے ثابت ہیں وہ خطبہ ہے جو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر دیا، اس میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا :
انی تارک فیکم مالن تضلوا ان اعتصمتم بہ کتاب اﷲ (رواہ مسلم)
میں تمہارے درمیان وہ چیز چھوڑے جارہا ہوں ،اگر تم اس پر عامل رہے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے ،وہ کتاب اﷲ ہے۔۔۔
|