|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
جبریل علیہ السلام دوبارہ وحی لاتے ہیں:
حافظ ابنِ حجر فرماتے ہیں کہ ﴿یعنی وحی کی چند روز بندش﴾ اس لیے تھی تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو خوف طاری ہو گیا تھا وہ رخصت ہو جائے اور دوبارہ وحی کی آمد کا شوق و انتظار پیدا ہو جائے ﴿۱۰﴾۔ چنانچہ جب حیرت کے سائے سُکڑ گئے، حقیقت کے نقوش پختہ ہو گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یقینی طور پر معلوم ہو گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خدائے بزرگ و برتر کے نبی ہو چکے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو شخص آیا تھا وہ وحی کا سفیر اور آسمانی خبر کا ناقل ہے اور اس طرح وحی کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شوق و انتظار اس بات کا ضامن ہو گیا کہ آئندہ وحی کی آمد پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ثابت قدم رہیں گے اور اس بوجھ کو اُٹھالیں گے، تو حضرت جبریل علیہ السلام دوبارہ تشریف لائے۔ صحیح بخاری میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی بندشِ وحی کا واقعہ سُنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہتے تھے: ’’میں چلا جا رہا تھا کہ مجھے اچانک آسمان سے ایک آواز سنائی دی۔ میں نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہی فرشتہ جو میرے پاس حراء میں آیا تھا آسمان و زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہے۔ میں اس سے خوف زدہ ہو کر زمین کی طرف جا جھکا۔ پھر میں نے اپنے اہل خانہ کے پاس آکر کہا مجھے چادر اوڑھا دو، مجھے چادر اوڑھا دو۔ انھوں نے چادر اوڑھا دی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ’’یایھا المدثر.... والرجز فاھجر‘‘ تک نازل فرمائی پھر ﴿نزول﴾ وحی میں گرمی آگئی اور وہ پیاپے نازل ہونے لگی ﴿۱۱﴾
................................
﴿۱۱﴾ صحیح بخاری کتاب التفسیر باب والرجز فاہجر ۷۳۳/۲
اس روایت کے بعض طرق کے آغاز میں یہ اضافہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے حراء میں اعتکاف کیا۔ اور جب اپنا اعتکاف پورا کر چکا تو نیچے اُترا۔ پھر جب میں بطن وادی سے گزر رہا تھا تو مجھے پکارا گیا۔ میں نے دائیں بائیں آگے پیچھے دیکھا، کچھ نظر نہ آیا۔ اوپر نگاہ اُٹھائی تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہی فرشتہ.... الخ اہل سیر کی تمام روایات کے مجموعے سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ آپ نے تین سال حراء میں ماہ رمضان کا اعتکاف مکمل کر کے پہلی شوال کو سویرے ہی مکہ آجاتے تھے۔ مذکورہ روایت کے ساتھ اس بات کو جوڑنے سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ’’یایھا المدثر‘‘ والی وحی پہلی وحی کے دس دن بعد یکم شوال کو نازل ہوئی تھی۔ یعنی بندش وحی کی کل مدت دس دن تھی۔ واللہ اعلم۔
................................
|