ہم اہل وفا حسن کو رسوا نہیں کرتے
پردہ بھی اٹھے رخ سے تو دیکھا نہیں کرتے
کر لیتے ہیں دل اپنا تصور سے ہی روشن
موسیٰ کی طرح طور پر جایا نہیں کرتے
رکھتے ہیں جو اوروں کے لیے پیار کا جزبہ
وہ لوگ کبھی ٹوٹ کے بکھرا نہیں کرتے
کہتی ہے تو کہتی رہے مغرور یہ دنیا
ہم مڑ کے کسی شخص کو دیکھا نہیں کرتے
ہم لوگ تو مہ نوش ہیں بدنام ہیں ساغر
پاکیزہ جو ہیں لوگ وہ کیا کیا نہیں کرتے
Chal Fiqr Noo Goli Maar Yaar Hain Din Jindri Day Chaar! 