اک بادل اُس کی آنکھوں میں
اک بادل میری سوچوں کا
وہ جل تھل سا کر جاتا ہے
یہ بوجھل سا کر دیتا ہے
وہ بادل برس کے چھٹ جائے
یہ بن برسے ہی جاں کو آئے
وہ بادل ہجر کے لمحوں کا
کچھ یادوں کا کچھ جذبوں کا
کچھ عشق کی تشنہ بوندوں کا
اور پیار بھرے چند شکووں کا
یہ بادل کل کی سوچوں کا
اندیشوں کا کچھ سپنوں کا
کچھ نئے پرانے زخموں کا
اور پھانس بنی چند رسموں کا
اک بادل میری سوچوں کا[/center]
نیلگوں فضاؤں میں
شور ہے بپا دل میں
شدتوں کے موسم کی
چاہتیں سوا دل میں
حبس ہے بھرا دل میں
میں اداس گلیوں کی
اک اداس باسی ہوں
بادلوں کے پردے سے
واہموں کو ڈھکتی ہوں
خوشبوئیں گلابوں کے جسم سے نکلتی ہیں
روشنی کی امیدیں کونپلوں پہ چلتی ہیں
پھر بہار آنے سے پہلے ٹوٹ جاتی ہیں
چوڑیاں بھی ہاتھوں میں ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیں
جسم کے شگوفوں میں رنگ چھوڑ جاتی ہیں
بس سنہرے لہجےکی
روشنی ہے لو جیسی
ہونٹ سے پرے دل میں
کام کی دعا ایسی
کس کو یہ خبر لیکن
اِس سنہرے لہجے میں
کھارے کھارے پانی سا
بدگمانیوں سے پُر
Last edited by anabia; 04-03-2012 at 07:57 PM..