فاصلے ایسے بھی ھونگے یہ کبھی سوچا نہ تھا
سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا
میں تیری صورت لئے سارے زمانے میں پھرا
ساری دنیا میں مگر کوئی تیرے جیسا نہ تھا
محفلِ اہلِ و فا میں ہر طرح کے لوگ تھے
یا تیرے جیسا نہیں تھا یا میرے جیسا نہ تھا
مصلحت نے اجنبی ہم کو بنایا تھا عدیم
ورنہ کب اک دوسرے کو ہم نے پہچانا نہ تھا
وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو
میں اسے محسوس کر سکتا تھا، چھو سکتا نہ تھا
رات بھر اس کی ہی آہٹ کان میں آتی رہی
جھانک کر دیکھا گلی میں کوئی بھی سایہ نہ تھا
عکس تو موجود تھا پر عکس تنہائی کا تھا
آئینہ تو تھا مگر اس میں تیرا چہرا نہ تھا
آج اس نے دکھ بھی اپنے علیحدہ کر لیے
آج میں رویا تو میرے ساتھ وہ رویا نہ تھا
یہ سبھی ویرانیاں اس کے جدا ہونے سے تھیں
آنکھ دھندلائی ھوئی تھی شہر دھندلایا نہ تھا
یاد کر کے اور بھی تکلیف ھوتی تھی "عدیم"
بھول جانے کی سوا اب کوئی بھی چارہ نہ تھا
ایک تیرا ہجر جو بالوں میں سفیدی لایا
ایک تیرا عشق جو سینے میں جوان رہتا ہے
And Allah is All Enough For Me (Al-Quran)