|
|
Posts: 1,934
Country:
Star Sign:
Join Date: Jul 2011
Location: Karachi
Gender:
|
|
رخِ حیات کو رنگ نشاط مل جائے
کبھی جو تو زرہِ التفات مل جائے
میں اس امید پہ صحرا میں آگے بڑھتا ہوں
کہ اگلے موڑ پہ شاید فرات مل جائے
یہ ٹوٹ پھوٹ ہے میرے وجود کا خاصہ
میں مرنہ جاوں جو مجھ کو ثبات مل جائے
میں اپنی ساری بہاریں نثار کردوں گا
دیارِ گل کو خزاں سے نجات مل جائے
میں اپنے حال پہ قانع رہوں خداوندا
جنہیں طلب ہے انہیں کائنات مل جائے
نیلگوں فضاؤں میں
شور ہے بپا دل میں
شدتوں کے موسم کی
چاہتیں سوا دل میں
حبس ہے بھرا دل میں
میں اداس گلیوں کی
اک اداس باسی ہوں
بادلوں کے پردے سے
واہموں کو ڈھکتی ہوں
خوشبوئیں گلابوں کے جسم سے نکلتی ہیں
روشنی کی امیدیں کونپلوں پہ چلتی ہیں
پھر بہار آنے سے پہلے ٹوٹ جاتی ہیں
چوڑیاں بھی ہاتھوں میں ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیں
جسم کے شگوفوں میں رنگ چھوڑ جاتی ہیں
بس سنہرے لہجےکی
روشنی ہے لو جیسی
ہونٹ سے پرے دل میں
کام کی دعا ایسی
کس کو یہ خبر لیکن
اِس سنہرے لہجے میں
کھارے کھارے پانی سا
بدگمانیوں سے پُر
|