|
|
Posts: 1,934
Country:
Star Sign:
Join Date: Jul 2011
Location: Karachi
Gender:
|
|
مُجھے جان لینا چاہیے تھا
وہ مُجھے اس وقت ملا
جب پہاڑوں پر برف پگھل رہی تھی
چیری کے درختوں پر اوّلین شگوفے پُھوٹ رہے تھے
نوخیز خوشبو سے سارا باغ روشن تھا
... بلبل نے بس ابھی چہکنا شروع کیا تھا
اپنے بازوؤں میں لئے
وہ مُجھے پھولوں بھری وادی میں
گھومتا رہا
ہم تتلیاں اور جگنو پکڑتے رہے
بارش ایک پیاری دوست کی طرح
ہمارا ہاتھ بٹاتی رہی
جس دن درخت سے پہلا پتّہ گرا
میں اُسے اُٹھانے کے لئے جُھکی
پلٹ کر دیکھا
تو وہ جا چکا تھا
اب میں ٹوٹے ہوئے پتّوں میں
اپنے آنسو جمع کر رہی ہوں
مُجھے جان لینا چاہیے تھا
کہ اُس کا اور میرا ساتھ
موسمِ بہار تک ہے
نیلگوں فضاؤں میں
شور ہے بپا دل میں
شدتوں کے موسم کی
چاہتیں سوا دل میں
حبس ہے بھرا دل میں
میں اداس گلیوں کی
اک اداس باسی ہوں
بادلوں کے پردے سے
واہموں کو ڈھکتی ہوں
خوشبوئیں گلابوں کے جسم سے نکلتی ہیں
روشنی کی امیدیں کونپلوں پہ چلتی ہیں
پھر بہار آنے سے پہلے ٹوٹ جاتی ہیں
چوڑیاں بھی ہاتھوں میں ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیں
جسم کے شگوفوں میں رنگ چھوڑ جاتی ہیں
بس سنہرے لہجےکی
روشنی ہے لو جیسی
ہونٹ سے پرے دل میں
کام کی دعا ایسی
کس کو یہ خبر لیکن
اِس سنہرے لہجے میں
کھارے کھارے پانی سا
بدگمانیوں سے پُر
|