آج تک بھُولا نہیں بچپن مجھے" وہ بات بے بات ھنسنا وہ بات بے بات رونا دن بھر محلے میں اچھل کود کر کے شب کو مزے سے کھٹولے میں سونا
آج تک بھُول نہیں بچپن مجھے وھ کھانے میں سو سو نخرے دکھانا وہ ماں کا محبت سے کھانا کھلانا وہ آوارہ گردی یاروں کے ہمراہ وہ گھر آ کے سو سو بہانے بنانا "آج تک بھُولا نہیں بچپن مجھے" اُنگلی تھامے ابو کی مسجد کو جانا شوقِ سجدہ میں سر پہ گومڑ سجانا وہ سُورتیں لہک لہک کر یاد کرنا پھر بزرگوں کو سُنا کر انعام پانا "آج تک بھُولا نہیں بچپن مجھے" وہ بارشوں میں چڈی پہن کر نکلنا پھر برستے پانی میں پھسلنا سنبھلنا وہ امی کا بارش کے پکوان تلنا وہ بِنا نہائے ہمارا کھانے کو مچلن "آج تک بھُولا نہیں بچپن مجھے" پھر یکایک یتیمی کی چوٹ کھانا وہ اچانک ہی بچپن کا ٹُوٹ جانا وہ دیکھنا اچانک بدلتے زمانہ بنا ڈالا گو وقت نے بچپن فسانہ "آج تک بھُولا نہیں بچپن مجھے" "آج تک بھُولا نہیں بچپن مجھے