|
|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
|
145 ۔ یعنی کچھ بستیوں کے آثار تو اب بھی (نزول قرآن کے زمانہ میں ) باقی ہیں مثلاً ثمود کے آثار بالکل مٹ چکے ہیں مثلاً قوم نوح اور قوم لوط وغیرہ ۔ مگر آثار کے مٹ جانے سے ان کی تاریخ مٹ نہیں گئی بلکہ قرآن کے اندر محفوظ ہے تاکہ رہتی دنیا تک لوگ ان تاریخی واقعات سے عبرت حاصل کرتے رہیں ۔
146 ۔ یعنی یہ قومیں اپنے دیوتاؤں اور بتوں کی پوجا اس لیے کرتی تھیں کہ وہ ان کو فائدہ پہنچائیں گے مگر جب اللہ کا عذاب آیا تو یہ اپنے پجاریوں کی کوئی مدد نہ کرسکے بلکہ ان کی پرستش ان کے پرستاروں کے لیے عذاب میں اضافہ ہی کا موجب بنی۔ اس سے ثابت ہوا کہ ان کے دیوتا اور بت پرست محض ڈھکوسلا تھے ۔
147 ۔ یہ انسانی آبادیوں کے لیے انتباہ ہے کہ وہ یہ نہ سمجھیں کہ یہ ماضی کے قصے ہیں اور ان پر کوئی عذاب آ نہیں سکتا بلکہ وہ بھی عذاب کی گرفت میں اسی طرح آ سکتی ہیں جو طرح ماضی کی قومیں آ گئیں ۔اور واقعہ یہ ہے کہ مختلف قسم کے عذابوں کا سلسلہ دنیا میں ظالم قوموں کے لیے جاری ہی ہے ۔
|