|
|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
|
102 ۔ بات تعجب کے اظہار کے لیے انہوں نے نسانی انداز میں کہی ایسے موقع پر لفظی معنی مراد نہیں ہوتے ۔
103 ۔ بائبل میں ہے کہ اس وقت ابراہیم کی عمر سو سال اور سارہ کی عمر نوے (90) سال تھی(پیدائش 17:17) بڑھاپے کی اس عمر میں بیٹے کی سلادت کی خوش خبری ملنے پر حضرت سارہ نے تعجب کا اظہار کرتے ہوۓ یہ بات کہی تھی تا کہ فرشتے مزید وضاحت کریں اور بات منقح ہو جاۓ۔ انہوں نے شک کے طور پر یہ بات نہیں کہی تھی ۔
104 ۔ فرشتوں نے حضرت سارہ کے تعجب کو دور کرنے کے لیے ایک بات تو یہ فرمائی کہ اللہ کا کوئی حکم قابل تعجب نہیں ہے دوسری بات یہ فرمائی کہ تم نبی کے گھر والے ہو جن پر اللہ کی خاص عنایات ہیں اس لیے اگر اس نے تمہارے بڑھاپے کے باوجود تمہیں اولاد عطاء کرنے کا فیصلہ فرمایا ہے تو اس کو اس کا فضل خاص سمجھنا چاہیے اور تیسری بات یہ فرمائی کہ وہ خوبیوں والا ہے اس کا ہر کام خوبی کا ہوتا ہے اور وہ بڑی شان والا ہے اس لیے اس کے کام ایسے ہوتے ہیں کہ ہر فیصلہ سے خدائی کی شان کا اظہار ہوتا ہے ۔
ضمناً یہ بات بھی واضح ہوئی کہ ’’ اہل بیت ‘‘ میں بیوی بھی شامل ہے کیونکہ یہاں ابراہیم علیہ السلام کو خطاب کر کے فرشتوں نے اہل بیت کہا ہے ۔ اہل بیت کے اس واضح مفہوم کے باوجود مسلماوں کا ایک فرقہ ایسا ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں آپ کی ازواج مطہرات کو شامل نہیں سمجھتا ۔ ظاہر ہے یہ اس کے معنی سے کھلا انحراف ہے ۔
|