|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
’اور شکر اللہ ہی کے لیے ہے‘ کا مطلب یہ ہے کہ انسان جن بیشمار نعمتوں سے نوازا گیا ہے وہ سب اللہ ہی کی بخشش اور دین ہیں ۔ مثلاً زندگی جیسی عظیم نعمت ، خورد و نوش کا اعلیٰ ذوق اور اس کے مطابق رزق کا سامان، اولاد جیسی آنکھوں کی ٹھنڈک، عقل و شعور اور علم کی دولت اور دیگر ظاہری اور باطنی نعمتیں سب اسی کی عطا جر دہ ہیں ۔ اس لیے شکر کا مستحق بھی تنہا وہی ہے اسی کی نعمتوں کا اعتراف کرنا چاہیے اور اسی کا سپاس گزار اور شکر گزار بنکر رہنا چاہیے۔
شکر کا یہ جذبہ دین کی اساس ہے اور اسی بنیاد پر خالق کائنات سے انسان کا صحیح تعلق قائم ہوتا ہے۔ گویا یہ ہدایت کی کلید ہے۔ اسی لیے قرآن انسان کی ذہنی و فکری تربیت اس انداز سے کرتا ہے کہ اس کے اندر شکر کا جذبہ ابھرے اور وہ اللہ تعالیٰ کا گرویدہ بن جائے۔
۳۔۔۔۔۔۔ اللہ اس ہستی کا نام ہے جو تمام کائنات کی خالق ہے یہ نام ہمیشہ سے اس کے لیے خاص رہا ہے، اس لفظ سے نہ جمع کا صیغہ بنایا جا سکتا ہے اور نہ مونث کا۔عربی میں اس کے معنی معبود حقیقی کے ہیں دوسری زبانوں میں اس کا ٹھیک ٹھیک بدل ملنا مشکل ہے۔ اردو میں خدا اور انگریزی میں (God) کے الفاظ عام طور سے خالق کائنات کے لیے مستعمل ہیں ، لیکن خدا سے جمع کا صیغہ خداؤں اور خداوندان بنایا جاتا ہے اور(God) دیوی دیوتا کے لیے بھی بولا جاتا ہے، چنانچہ اس کا مونث (Goddess) آتا ہے جس کے معنی دیوی کے ہیں چنانچہ زہرہ سیارہ کو (Goddess Venus) کہا جاتا ہے نیز عیسائیوں کے عقیدۂ تثلیث میں حضرت عیسیٰ کو(God the Son) کا خطاب دیا گیا ہے۔ (The Oxford Eng. Dictionary Vol.IV P.268.271)
مرہٹی
|