|
|
Posts: 32,565
Country:
Star Sign:
Join Date: Aug 2008
Gender:
|
|
ڈر ہے وہ اُڑ نہ جائے ۔ ‘‘
کریم بولا ۔ ’’ تو ابّا ! آج آخری بار اسے دانے ضرور ڈال آؤ ۔ ‘‘
حکیم جی نے کہا ۔ ’’ اب بچے کی حالت اچھی ہے ۔ ‘‘ سب لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے ۔ کریم کے باپ نے اپنی بیوی کو کریم کی دیکھ بھال کی تاکید کی اور مٹھی میں دانے دبائے کوّے کے گھو نسلے کی طرف بھاگا ۔
وہ گلیوں میں بگولے کی طرح اڑا جا رہا تھا ۔ چرا گاہ میں اس کے پاؤں ہوا میں تھرکتے ہوئے معلوم ہوتے تھے ۔ سورج آسمان کے سینے میں دہک رہا تھا ۔ ڈھیروں پر بھیڑیں، بکریاں اور بیل گردنیں جھکائے چر رہے تھے ۔۔۔ ساری کائنات اونگھ رہی تھی!
کریم کا باپ تیزی سے بڑے نیم پر چڑھا ۔ گھونسلے کے پاس پہنچا ہی تھا کہ کّوا ’’ پُھر ررر ‘‘ کی آواز پیدا کرتا گھونسلے سے باہر نکلا اور چراگاہ پر اڑتا، کھیتوں پر سے تیرتا، ڈھیروں پر سے لپکتا ہوا لرزتے ہوئے افق میں غائب ہو گیا ۔
اس کے حواس معطل سے ہو گئے ۔ وہ ٹہنیوں سے لٹک کر نیچے آ رہا ۔ پوری قوت سے گھر کی طرف بھاگا اور دروازے میں داخل ہوتے ہوئے بولا۔’’ بیٹا کریم وہ کّوا تو اڑ گیا!‘‘
کریم کے لبوں پر ہنسی کھیل رہی تھی جیسے وہ اپنے باپ کے جنون کا مضحکہ اُڑا رہا ہے!
حکیم جی آئے۔ انہوں نے کریم کی نبضیں ٹٹول کر کہا۔’’ آج اس کے زخموں کو کسی نے بہت سختی سے چھیلا ہے، اسی لئے جانبر نہ ہو سکا۔ آپ کے گھر میں کون تھا ملک جی؟‘‘
نئی بیوی کے ہاتھ سے لقمہ گر کر پانی کے برتن میں جا گرا
|