![]() |
تیرے ذہن سے وہم کے پردے اتر گئے تو بات ہو گی
تیرے ذہن سے وہم کے پردے اتر گئے تو بات ہو گی میرے طرح سے وہ خواب تیرے بکھرگئے تو بات ہو گی سراب مزل کی جستجو میں کسی کی ناکام آرزو میں یہ زندگی کے حسین لمحے گزر گئے تو بات ہو گی ابھی تمہیں کچھ خبر نہیں ہے کسی کے ساۓ میں گامزن ہو کڑ کتی دھوپوں میں جب یہ ساۓ بچھڑ گے تو بات ہو گی تمہارے دل کے نگر میں مانا ہزار موسم بدل رہے ہیں جہاں یہ موسم عذاب بن کے ٹھہر گئے تو بات ہو گی عقیل چاہت کے زرد موسم صلے وفاؤں کے نام تیرے گزشتہ سارے عذاب قصے جو کر گئے تو بات ہو گی |
Re: تیرے ذہن سے وہم کے پردے اتر گئے تو بات ہو گی
Nice. . .
|
Re: تیرے ذہن سے وہم کے پردے اتر گئے تو بات ہو گی
nice sharing
|
Re: تیرے ذہن سے وہم کے پردے اتر گئے تو بات ہو گی
v nice
|
All times are GMT +5. The time now is 12:51 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.