![]() |
یقین ٹوٹ گیا تو بحال پھر نہ ہوا
یقین ٹوٹ گیا تو بحال پھر نہ ہوا
یہ وہ زوال ہے جس کو کمال پھر نہ ہوا بس ایک بار کسی رو میں اس کو سوچا تھا اس آئینے میں دھڑکتا خیال پھر نہ ہوا تلاشتے ہی رہو گے عبث، ملے گا نہیں جو اپنی مٹھی سے نکلا وہ سال پھر نہ ہوا گو ابتدا میں تو ہم بھی بکھر بکھر سے گئے ہاں اس کے بعد ہمیں بھی ملال پھر نہ ہوا ہوا جو دل کی مٹی کو چھو کر گلاب کر ڈالے ہنروروں میں کوئی باکمال پھر نہ ہوا کسی کی آنکھوں میں ایسا جواب لکھا تھا بتول ہونٹوں سے کوئی سوال پھر نہ ہوا قدم قدم پہ مسیحا ہزارہا دیکھے یہ اور بات کہ "عیسٰی مثال" پھر نہ |
Re: یقین ٹوٹ گیا تو بحال پھر نہ ہوا
Splendid verses! |
Re: یقین ٹوٹ گیا تو بحال پھر نہ ہوا
Quote:
|
Re: یقین ٹوٹ گیا تو بحال پھر نہ ہوا
niceeeeeeeeeeee
|
Re: یقین ٹوٹ گیا تو بحال پھر نہ ہوا
very Nice yaaar ...
|
Re: یقین ٹوٹ گیا تو بحال پھر نہ ہوا
Grt Sharing Zara
|
Re: یقین ٹوٹ گیا تو بحال پھر نہ ہوا
nice share ..
|
Re: یقین ٹوٹ گیا تو بحال پھر نہ ہوا
v nice jee
|
Re: یقین ٹوٹ گیا تو بحال پھر نہ ہوا
gr8 one
|
Re: یقین ٹوٹ گیا تو بحال پھر نہ ہوا
niceee
|
All times are GMT +5. The time now is 10:29 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.