![]() |
زندگی نے مجھے اپنا کبھی ہونے نہ دیا
راز کا بزم میں چرچہ کبھی ہونے نہ دیا ہم نے اپنے آپ کو تماشا کبھی ہونے نہ دیا ہمکو اس گردش دوراں نے کہیں کا نہ رکھا پھر بھی لہجے کو شکستہ کبھی ہونے نہ دیا دل میں ایک درد کا طوفان چھپائے رکھا آنکھ سے راز کو افشاں کبھی ہونے نہ دیا کتنا آسان تھا اپنے آپ سے جدا ہو جانا عشق نے ذہن کا سودا کبھی ہونے نہ دیا عمر رشتوں کے تقاضے ہی نبھاتے گزری زندگی نے مجھے اپنا کبھی ہونے نہ دیا سب سے محفوظ مقام غم تنہائی ہے فکر دنیا نے اکیلا کبھی ہونے نہ دیا نسیم آبادی |
Re: زندگی نے مجھے اپنا کبھی ہونے نہ دیا
Buht Khoob
|
Re: زندگی نے مجھے اپنا کبھی ہونے نہ دیا
:bu:__
|
Re: زندگی نے مجھے اپنا کبھی ہونے نہ دیا
thanks shayan
|
Re: زندگی نے مجھے اپنا کبھی ہونے نہ دیا
thanks jigar
|
Re: زندگی نے مجھے اپنا کبھی ہونے نہ دیا
very nice..........:bu:
|
Re: زندگی نے مجھے اپنا کبھی ہونے نہ دیا
thanks king...
|
All times are GMT +5. The time now is 01:36 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.