![]() |
شدتِ غم میں جو گزری ہے کوئی کیا جانے
چپکے سے جو کھولیں آنکھیں اجنبی شخص نے چپکے سے جو کھولیں آنکھیں میں نے دیکھا کہ در و بام پہ بولیں آنکھیں میں نے کل رات جو اشکوں سے بھگو لیں آنکھیں بارِ تصویر سے ہر سانس پہ ڈولیں آنکھیں برف گرتی رہی پلکوں پہ ہماری شب بھر صبح دونوں نے کسی خوف میں دھو لیں آنکھیں شدتِ غم میں جو گزری ہے کوئی کیا جانے کبھی جاگیں کبھی روئیں، کبھی سو لیں آنکھیں |
Re: شدتِ غم میں جو گزری ہے کوئی کیا جانے
:bu:__
|
Re: شدتِ غم میں جو گزری ہے کوئی کیا جانے
thanks ...
|
Re: شدتِ غم میں جو گزری ہے کوئی کیا جانے
Zaberdast
|
Re: شدتِ غم میں جو گزری ہے کوئی کیا جانے
thanks.......
|
Re: شدتِ غم میں جو گزری ہے کوئی کیا جانے
very nyc......:bu:..:zabardast:
|
Re: شدتِ غم میں جو گزری ہے کوئی کیا جانے
thanks king..
|
All times are GMT +5. The time now is 06:39 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.