![]() |
سجدے میں جا کے سر کو کٹایا حُسین نے
کیا جلوہ کربلا میں دِکھایا حُسین نے سجدے میں جا کے سر کو کٹایا حُسین نے خوش بخت تھا کہ آپ کے قدموں پہ آ گرا سویا نصیب حُر کا جگایا حُسین نے نیزے پہ سر تھا اور زباں پر تھیں آیتیں قرآن اِس طرح بھی سنایا حُسین نے راہِ خدا میں جان کی بازی لگا گئے پیشِ یزید سر نہ جھکایا حُسین نے نانا کے پاک نام پہ ہر چیز وار دی کچھ بھی نہ اپنے پاس بچایا حُسین نے کیوں آپ کو نہ اپنے نواسے پہ ناز ہو ہر قول مصطفٰیﷺ کا نبھایا حُسین نے اکبر کی خشک آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے صغرٰی کا جب پیام سنایا حُسین نے ایسا لگا کہ دیکھ کے حوریں بھی رو پڑیں قاسم کی لاش کو جو اُٹھایا حُسین نے صدمے سے قدسیوں کی بھی چیخیں نکل گئیں اصغر کو جب گلے سے لگایا حُسین نے فیضان! وہ تو ساقئِ کوثر کے لال تھے کیسے کہوں کہ آب نہ پایا حُسین نے فیض رسول فیضان |
Re: سجدے میں جا کے سر کو کٹایا حُسین نے
ایسا لگا کہ دیکھ کے حوریں بھی رو پڑیں
قاسم کی لاش کو جو اُٹھایا حُسین نے صدمے سے قدسیوں کی بھی چیخیں نکل گئیں اصغر کو جب گلے سے لگایا حُسین نے |
Re: سجدے میں جا کے سر کو کٹایا حُسین نے
Thanks for nice sharing
|
All times are GMT +5. The time now is 04:11 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.