![]() |
یہ دل ہی جانتا ہے دل کو مارا کیسے جاتا ہے
یہ دل ہی جانتا ہے دل کو مارا کیسے جاتا ہے شبِ فرقت ہر لمحہ گزارا کیسے جاتا ہے یہ سمجھو شعر کا مضمون کیا پیغام دیتا ہے یہ مت پوچھو قلم پہ خون وارا کیسے جاتا ہے ادب کی محفلوں میں بے ادب لوگوں کا نام اکثر پکارا کیسے جانا تھا، پکارا کیسے جاتا ہے یہی افسوس ہے کہ آج تک انساں نہ سمجھا پرندے جانتے ہیں گھر سنوارا کیسے جاتا ہے کسی مفلس کے بچھے سے کبھی تو پوچھ کر دیکھو کھلونے کی دکان پہ دل کو مارا کیسے جاتا ہے |
Re: یہ دل ہی جانتا ہے دل کو مارا کیسے جاتا ہے
Buht Kh00b
|
Re: یہ دل ہی جانتا ہے دل کو مارا کیسے جاتا ہے
hmmmm nice
|
All times are GMT +5. The time now is 02:22 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.