![]() |
عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائ
عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے اب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے محبتوں میں عجب ہے دلوں کو دھڑکا سا کہ جانے کون کہاں راستہ بدل جائے زہے وہ دل جو تمنائے تازہ تر میں رہے خوشا و عمر جو خوابوں میں ہی بہل جائے میں وہ چراغِ سپر رہ گزر دنیا ہوں جو اپنی ذات کی تنہائیوں میں جل جائے ہر ایک لحظہ یہی آرزو یہی حسرت جو آگ دل میں ہے شعر میں بھی ڈھل جائے |
Re: عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائ
Buht Kh00b
|
Re: عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائ
very nice... g
|
All times are GMT +5. The time now is 11:41 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.