![]() |
بس رہا ہے آنکھوں میں اِک جہان شیشے کا
غزل بس رہا ہے آنکھوں میں اِک جہان شیشے کا ہے زمین شیشے کی آسمان شیشے کا کیا سمجھ وہ پائے گا ، نقش اپنے چہرے کے آدمی نہ ہو جب تک قدردان شیشے کا رُوبرو ہمارے اِک روشنی کا پیکر ہے روشنی کے پیکر پر ہے گمان شیشے کا منزلِ محبت بھی کیا عجب مسافت ہے راستے ہیں پتھر کے کاروان شیشے کا دیکھتا ہوں میں اکثر ، نیند کے سمندر میں کانچ کے سفینے پر بادبان شیشے کا کُچھ خبر نہیں یاور ، کس لیے مرے سر پر اُس نے تان رکھا ہے ، سائبان شیشے کا |
Re: بس رہا ہے آنکھوں میں اِک جہان شیشے کا
Buht Kh00b
|
All times are GMT +5. The time now is 01:45 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.