![]() |
~ اپنے خلاف فیصلہ لکھنا تھا خود مجھے ~
نزل کی جستجو میں تو چلنا بھی شرط تھا چنگاریوں کے کھیل میں جلنا بھی شرط تھا یہ اذن تھا کہ خواب ہوں رنگین خون سے اور جاگنے پہ رنگ بدلنا بھی شرط تھا مجروح ہو کے درد چھپانا تھا لازمی اور زخم آشنائی کا پھلنا بھی شرط تھا گرنا تھا ہو قدم پہ مگر حوصلے کے ساتھ اور گر کے بار بار سنھبلنا بھی شرط تھا اُس حسن سرد مہر کے قانون تھے عجیب اپنا جگر چبا کے نگلنا بھی شرط تھا اپنے خلاف فیصلہ لکھنا تھا خود مجھے پھر اُس بریدہ ہاتھ کو ملنا بھی شرط تھا |
Re: ~ اپنے خلاف فیصلہ لکھنا تھا خود مجھے ~
wahhhhhhh
bohat zabardst shaam |
Re: ~ اپنے خلاف فیصلہ لکھنا تھا خود مجھے ~
Buht Khoob
|
Re: ~ اپنے خلاف فیصلہ لکھنا تھا خود مجھے ~
boht aala
|
Re: ~ اپنے خلاف فیصلہ لکھنا تھا خود مجھے ~
samajh sy bahar poetry
|
Re: ~ اپنے خلاف فیصلہ لکھنا تھا خود مجھے ~
shukria Noor
|
All times are GMT +5. The time now is 09:25 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.