![]() |
ik tasveer ik sTOry ..!!
ASSALAM O ALAAIKUM HOWZ ya doin all ? dostOun ajj mai app sab k sath mai ik new or unik thread share karnay jaa raha hoon.. or kosish karonga app sab ko yea passnd bhee .. or is mai add kiyey janay wala tamaam ka taamaam work app k liye intersting hoo.. thanks for visting alwaYZ bhe happy MAY ALLAH BLESSED UPON U ..!! Fi AMaan ALLah |
La pata Log..!!
http://www.bbc.co.uk/urdu/interactiv...173724_001.jpg یہ پورٹریٹس ہیں ان پیچھے رہ جانے والوں کے جن کے پیارے غائب کردیئے گئے۔ کہا جاتا ہے کہ جسٹس افتخار محمد چوہدری کے فوجی حکومت کے ساتھ اختلافات کی ایک اہم وجہ حکومت پر زور ڈالنا رہا ہے کہ وہ ایجنسیوں کے ہاتھ لاپتہ ہوجانے والوں کو عدالت میں پیش کرے۔ پیچھے رہ جانے والوں کے یہ پورٹریٹس پلتزر ایوارڈ یافتہ فوٹوجرنلسٹ جون مور نے بنائے ہیں۔ |
stOp
http://www.bbc.co.uk/urdu/interactiv...173824_002.jpg ساٹھ برس کی شمس النساء کا بیٹا ایبٹ آباد، پاکستان سے پچیس جون، دوہزار چار کو اپنی شادی کی رات لاپتہ ہوگیا۔ شمس النساء کی یہ تصویر سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے لاپتہ ہوجانے والوں کے خاندان کے احتجاج کے موقعہ پر لی گئی جو اس سال انتیس مارچ کو کیا گیا تھا۔ ان خاندانوں نے ’انسانی حقوق کا دفاع‘ نامی ایک گروپ بنایا ہے جو کچھ عرصہ تک روز سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرتا رہا ہے۔ |
http://www.bbc.co.uk/urdu/interactiv...217414_003.jpg انتیس مارچ دو ہزار سات کو ہی سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کرنے والوں میں پینسٹھ سالہ شاہ محمد بھی تھا۔ شاہ محمد کا کہنا ہے کہ اس کے تیس برس کی عمر کے بیٹے، نذیر احمد کو جو ایک مدرسے میں تدریس کے فرائص انجام دیتا تھا، اٹھارہ نومبر کو پاکستانی انٹیلیجس ایجنسیوں نے اٹھا لیا اور تب سے اس کی کوئی خبر نہیں۔ |
na karoo yaar..!!
http://www.bbc.co.uk/urdu/interactiv...174229_004.jpg راوالپنڈی میں اپنے گھر کے باورچی خانے میں زاہدہ عابد اپنے گیارہ مہینے کے بیٹے حظیفہ کے ہمراہ کھڑی ہیں۔ زاہدہ کا کہنا ہے کہ اس کے پچاس سالہ شوہر عابد شریف کو سولہ ستمبر دوہزار پانچ کو راوالپنڈی سے پشاور جاتے ہوئے انٹیلیجنس ایجنسیوں نے غائب کردیا تھا۔ زاہد اپنے ننھے بچے کے ساتھ آج بھی عابد کے بارے میں کسی اطلاع کی منتظر ہے۔ |
http://www.bbc.co.uk/urdu/interactiv...174136_005.jpg راوالپنڈی ہی کی رہائشی عارفہ ادریس کی یہ تصویر اِسی برس مارچ انتیس کو اس کے گھر پر لی گئی۔ عارفہ کا کہنا ہے کہ اس کا تئیس سالہ بیٹے، منصور مہدی کو بھی زاہدہ عابد کے شوہر کی طرح سولہ دسمبر دو ہزار پانچ ہی کو پشاور کے راستے میں انٹیلیجنس ایجنسیوں نے غائب کردیا اور آج تک وہ منتظر ہے کہ اس کی کوئی خبر آئے۔ |
http://www.bbc.co.uk/urdu/interactiv...174317_006.jpg انتیس مارچ ہی کو پچیس سالہ فرزانہ شاہین اپنے دو بیٹوں کے ہمراہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے بیٹھی ہے جہاں لاپتہ ہوجانے والے افراد کے خاندان احتجاج کررہے تھے۔ وہ کہتی ہے کہ اسے یقین ہے کہ اس کے چونتیس سالہ شوہر محمد الطاف کو سولہ ستمبر دوہزار پانچ کو صلع اٹک سے انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ایجنٹوں نے لاپتہ کردیا اور اس کی کوئی خبر نہیں۔ |
http://www.bbc.co.uk/urdu/interactiv...174340_007.jpg انتیس مارچ دوہزار سات کی شام کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے لاپتہ ہوجانے افراد کی تصویریں لگی ہوئی ہیں۔ یہ تصویریں اس احتجاج کا حصہ ہیں جو ان لاپتہ ہوجانے والوں کے عزیزوں اور پیاروں نے شروع کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ دو ہزار ایک سے اب تک پاکستان میں چار سو افراد جبری طور پر لاپتہ کردیئے گئے ہیں۔ |
http://www.bbc.co.uk/urdu/interactiv...217444_010.jpg اگلے دن مارچ تیس دو ہزار سات کے دن اسلام آباد میں ستر سالہ عبدالغفور اپنے لاپتہ ہوجانے والے پچیس برس کے بیٹے عبدالغفار کی تصویر اپنے سائیکل پر سجائے وزیرِ اعظم سیکریٹیریٹ کے سامنے سے گزر رہا ہے۔ عبدالغفور کا کہنا ہے کہ اٹھائیس فروری دوہزار ایک کو انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ایجنٹوں نے اس کے بیٹے کو اٹھایا اور اب تک پتہ نہیں چلا۔ |
nice thread
|
All times are GMT +5. The time now is 10:41 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.