![]() |
ابر ِبراں کے ارادے بھی پُر اسرار سے ہیں
ابر ِبراں کے ارادے بھی پُر اسرار سے ہیں آج برسے گی گھٹا کھل کے یہ آثار سے ہیں لوگ آتے ہیں ٹھہرتے ہیں چلے جاتے ہیں اپنے حالات بھی اجڑے ہوئے بازار سے ہیں وہ اگر چاہے تو دے شرفِ ملاقات مجھے سب امیدیں میری وابستہ میرے یار سے ہیں یہ ضروری تو نہیں جیت مسرّت بخشے ایسی خوشیاں بھی ہیں، ملتی جو فقط ہار سے ہیں سر بکف ہو کے تیرے کوچے کو چل نکلا ہوں عزم تو پکّے ہیں مگر راستے دشوار سے ہیں |
Re: ابر ِبراں کے ارادے بھی پُر اسرار سے ہیں
Buht Khub
|
Re: ابر ِبراں کے ارادے بھی پُر اسرار سے ہیں
thanks
|
All times are GMT +5. The time now is 08:55 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.