![]() |
اس کی جُز بُز سے پریشان نہیں ہو سکتا
اس کی جُز بُز سے پریشان نہیں ہو سکتا دل اگر دل ہے تو ہلکان نہیں ہو سکتا یاد اس کی ہے تو برباد نہیں ہو سکتی ذہن میرا ہے تو بے دھیان نہیں ہو سکتا کس قناعت سے رہا گھر میرے آ کر مہمان یہ کوئی اور ہے مہمان نہیں ہو سکتا میرا جو حال ہوا دل کے حوالے سے ہوا دل بھی ایسا جو پشیمان نہیں ہو سکتا میں نے اک شخص سے خاموش محبّت کی ہے یعنی ہم دونوں کا نقصان نہیں ہو سکتا کار ِدشوار نمٹتا نہیں جب تک محسن دوسرا کام بھی آسان نہیں ہو سکتا |
Re: اس کی جُز بُز سے پریشان نہیں ہو سکتا
ahem ahem :)
|
Re: اس کی جُز بُز سے پریشان نہیں ہو سکتا
Zabardast..
|
Re: اس کی جُز بُز سے پریشان نہیں ہو سکتا
thanksssssssssssss
|
All times are GMT +5. The time now is 09:43 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.