![]() |
نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہ
نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے کس برہمن نے کہا تھا کہ یہ سال اچھا ہے ہم کہ دونوں کے گرفتار رہے جانتے ہیں دامِ دنیا سے کہیں زلف کا جال اچھا ہے میں نے پوچھا تھا آخر یہ تغافل کب تک؟ مسکراتے ہوئے بولےکہ سوال اچھا ہے دل نہ مانے بھی تو ایسا ہے کہ گاہے گاہے یارِ بے فیض سے ہلکا سا ملال اچھا ہے لذّتیں قرب و جدائی کی ہیں اپنی اپنی مستقل ہجر ہی اچھا نہ وصال اچھا ہے رہروانِ رہِ الفت کا ہے مقدر معلوم ان کا آغاز ہی اچھا نہ مال اچھا ہے دوستی اپنی جگہ پر یہ حقیقت ہے فراز تیری غزلوں سے کہیں تیرا غزال اچھا ہے |
Re: نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہ
Buht Khub
|
Re: نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہ
thanks
|
All times are GMT +5. The time now is 03:53 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.