![]() |
>> تنہائیوں کے دشت میں گم ہو کے رہ گئے <<
ٹھوکر لگی تو کوئی سہارا نہیں ملا بھٹکے تو آسماں پہ ستارا نہیں ملا اُٹھ آتے اُس کی بزم سے‘ تھا حوصلہ مگر اُس کی طرف سے کوئی اشارہ نہیں ملا مخدوش بادبان تو کشتی ہوئی تباہ اور بحرِ زندگی کا کنارا نہیں ملا تنہائیوں کے دشت میں گم ہو کے رہ گئے کرتے بھی کیا کہ ساتھ تمہارا نہیں ملا کروٹ ذرا جو وقت نے بدلی تو اے غنیم؛ پھر صفحہء حیات پہ دارا نہیں ملا ہاتھوں سے ایک بار جو نکلا تو پھر فصیحؔ وہ لمحہ زندگی میں دوبارہ نہیں ملا گو طبع آزمائی تو کی ہے مگر فصیحؔ مضمون کوئی خاص نیارا نہیں ملا |
Re: >> تنہائیوں کے دشت میں گم ہو کے رہ گئے <<
very nice..........khud likhi?
|
Re: >> تنہائیوں کے دشت میں گم ہو کے رہ گئے <<
fantastic
|
Re: >> تنہائیوں کے دشت میں گم ہو کے رہ گئے <<
Quote:
:goodnbad::goodnbad: |
Re: >> تنہائیوں کے دشت میں گم ہو کے رہ گئے <<
Quote:
|
Re: >> تنہائیوں کے دشت میں گم ہو کے رہ گئے <<
Quote:
shushhh sisoo mazaq kiya tha:P meri hai post jo main ne ki to ab meri hoi na??? wase bi kahawat hai jis ki lathi us ki baans OPS hahah :think::think: :p:p |
Re: >> تنہائیوں کے دشت میں گم ہو کے رہ گئے <<
buhat khoob..
|
All times are GMT +5. The time now is 12:25 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.