![]() |
عرصہء خواب میں رہا جائے
شاہین فصیح ربانی غزل عرصہء خواب میں رہا جائے نام تعبیر کا دیا جائے اس طرف بے سبب چلا جائے جس طرف دشت کی ہوا جائے اس یقیں سے سفر کیا جائے آپ منزل قریب آ جائے گھر سے مایوس کیوں ہوا جائے سامنے ہی دیا رکھا جائے اک جہاں درمیان حائل ہے کیسے اس تک مری صدا جائے وہ مری داستاں سنے نہ سنے اپنا قصہ مجھے سنا جائے دوسروں کو بدل نہیں سکتے آپ ہی کو بدل لیا جائے ہر طرف غم کی تیرگی ہے فصیح کس طرف دل کا قافلہ جائے __________________ آپ مغرور کیوں سمجھتے ہیں مجھے کم بولنے کی عادت ہے |
Re: عرصہء خواب میں رہا جائے
V Nice
|
Re: عرصہء خواب میں رہا جائے
nice one
|
Re: عرصہء خواب میں رہا جائے
thanks u.....
|
All times are GMT +5. The time now is 02:06 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.