![]() |
نہ جانے کن اداؤں سے لبھا لیا گیا مجھ
نہ جانے کن اداؤں سے لبھا لیا گیا مجھے قتیل میرے سامنے چُرا لیا گیا مجھے کبھی جو ان کے جشن میں سیاہیاں بکھر گئیں تو روشنی کے واسطے جلا لیا گیا مجھے براہِ راست رابطہ نہ مجھ سے تھا قبول انہیں لکھوا کے خط رقیب سے بلا لیا گیا مجھے جب ان کی دید کے لیے قطار میں کھڑا تھا میں قطار سے نہ جانے کیوں ہٹا لیا گیا مجھے میں روندنے کی چیز تھا کسی کے پاؤں سے مگر کبھی کبھی تو زلف میں سجا لیا گیا مجھے سوال تھا وفا ہے کیا جواب تھا کہ زندگی قتیل پیار سے گلے لگا لیا گیا مجھے |
Re: نہ جانے کن اداؤں سے لبھا لیا گیا مجھ
میں روندنے کی چیز تھا کسی کے پاؤں سے مگر
کبھی کبھی تو زلف میں سجا لیا گیا مجھے bohat zabardst Rose |
Re: نہ جانے کن اداؤں سے لبھا لیا گیا مجھ
thanks alot
|
Re: نہ جانے کن اداؤں سے لبھا لیا گیا مجھ
Quote:
|
Re: نہ جانے کن اداؤں سے لبھا لیا گیا مجھ
thankssssss
|
All times are GMT +5. The time now is 06:20 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.