![]() |
شکست دے گیا اپنا غرور ھی اس کو،
شکست دے گیا اپنا غرور ھی اس کو، وگرنہ اس کے مقابل بساط کیا تھی میری، میں چپ ھوا تو وہ سمجھا کہ بات ختم ھوئی، پھر اس کے بعد تو آواز جابجا تھی میری، میں اس کو یاد کروں بھی تو وہ یاد آتا نہیں، میں اس کو بھول گیا ھوں یہی سزا تھی میری، کہیں دماغ، کہیں دل، کہیں بدن ھی بدن، ھر اک سے دوستی یاری جدا جدا تھی میری، میں اسکو دیکھتا رھتا تھا حیرتوں سے فراز، یہ زندگی سے تعارف کی ابتداء تھی میری، |
Re: شکست دے گیا اپنا غرور ھی اس کو،
very nice
|
Re: شکست دے گیا اپنا غرور ھی اس کو،
thanks
|
Re: شکست دے گیا اپنا غرور ھی اس کو،
::V Nice::
|
Re: شکست دے گیا اپنا غرور ھی اس کو،
Thanks
|
Re: شکست دے گیا اپنا غرور ھی اس کو،
WoOoow
Nice ...!! |
Re: شکست دے گیا اپنا غرور ھی اس کو،
very good
|
All times are GMT +5. The time now is 02:13 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.