![]() |
یہی بہت ہے کہ دل
یہی بہت ہے کہ دل اس کو ڈھونڈ لایا ہے کسی کے ساتھ سہی وہ نظر تو آیا ہے کروں شکائیتیں، تکتا رہوں کہ پیار کروں گئی بہار کی صورت وہ لوٹ آیا ہے وہ سامنے تھا مگر یہ یقیں نہ آتا تھا وہ آپ ہے کہ میری خواہشوں کا سایہ ہے عذاب دھوپ کے کیسے ہیں بارشیں کیا ہیں فصیل جسم گری جب تو ہوش آیا ہے میں کیا کروں گا اگر وہ نہ مل سکا امجد ابھی ابھی میرے دل میں خیال آیا ہے |
Re: یہی بہت ہے کہ دل
Nice..
|
Re: یہی بہت ہے کہ دل
Zabardast
|
All times are GMT +5. The time now is 02:13 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.