![]() |
آنکھوں سے میری، کون مرے خواب لے گیا
آنکھوں سے میری، کون مرے خواب لے گیا چشمِ صدف سے گوہرِ نایاب لے گیا اِس شہرِ خوش جمال کو کِس کی لگی ہے آہ کِس دل زدہ کا گریہ خوننا ب لے گیا کُچھ نا خدا کے فیض سے ساحل بھی دُور تھا کُچھ قسمتوں کے پھیر میں گرداب لے گیا واں شہر ڈُوبتے ہیں، یہاں بحث کہ اُنھیں خُم لے گیا ہے یا خمِ محراب لے گیا کچھ کھوئی کھوئی آنکھیں بھی موجوں کے ساتھ تھیں شاید اُنھیں بہا کے کوئی خواب لے گیا طوفان اَبروباد میں سب گیت کھوگئے جھونکا ہَوا کا ہاتھ سے مِضراب لے گیا غیروں کی دشمنی نے نہ مارا،مگر ہمیں اپنوں کے التفات کا زہر اب لے گیا اے آنکھ!اب تو خواب کی دُنیا سے لوٹ آ ’’مژگاں تو کھول!شہر کو سیلاب لے گیا! |
Re: آنکھوں سے میری، کون مرے خواب لے گیا
Nice....
|
Re: آنکھوں سے میری، کون مرے خواب لے گیا
Nice..
|
Re: آنکھوں سے میری، کون مرے خواب لے گیا
buhaat khoob.
|
Re: آنکھوں سے میری، کون مرے خواب لے گیا
|
All times are GMT +5. The time now is 12:11 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.