![]() |
محبّت تو اجلی روح میں بےدھڑک رہتی ہے
محبّت تو اجلی روح میں بےدھڑک رہتی ہے
اب لوگ فارغ وقت میں محبّت کرتے ہیں جیسے کوئی اداکار استج پر جانے سے پہلے ماسک پہن لیتا ہے اور اپنا کردار ادا کرنے کے بعد ڈریسسنگ روم میں آتے ہی ماسک اتار کر اپنے گھر کی راہ لیتا ہے- محبّت کے لئے غیر معمولی صورت حال میں ایک ہونا پڑتا ہے دوسرے کے اندر جگہ چاہیے ہوتی ہے مگر آجکل لوگ دنیا کی مصلحتوں اور دولت کے انبار سے اس قدر بھر گئے ہیں کے ان اندر محبّت کے لئے جگہ بچی ہی نہیں اور نہ ہی ان کے پاس وقت ہے- محبّت تو اجلی روح میں بےدھڑک رہتی ہے ایماندار دل کی دھڑکنوں میں، اونچی چھتوں والے خالی چرچ کی دیوار میں، سولی پے ٹنگی مسیحا کی شبیہ کے مقدس سناٹے میں مہکتی ہے - گھنگھور خاموشی میں پل پل بھیگتی ہے - بے ریا آنکھوں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی ہے, شفاف سانسوں میں دریا کی طرح بہتی ہے- مظہر السلام کے ناول محبّت: مردہ پھولوں کی سمفنی سے اقتباس |
Re: محبّت تو اجلی روح میں بےدھڑک رہتی ہے
wah ji wa;
kya kehnay, intakhaab main koe shak nahain. |
Re: محبّت تو اجلی روح میں بےدھڑک رہتی ہے
Thanks
|
Re: محبّت تو اجلی روح میں بےدھڑک رہتی ہے
achay ko acha kehna hi insaf kay zumray main aata hai.
|
Re: محبّت تو اجلی روح میں بےدھڑک رہتی ہے
Nice sharing...
|
Re: محبّت تو اجلی روح میں بےدھڑک رہتی ہے
Thanks
|
All times are GMT +5. The time now is 08:22 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.