![]() |
بدن میں کانٹے بھی چبھ رہے ہوں
ایوب خاور تم اپنی صبحوں کے رنگ لکھنا کہ اپنی راتوں کے خواب لکھنا بس کرنا اتنا جہاں بھی رہنا میرے خطوں کے جواب لکھنا پھر اتنی فر صت کسےملے گی کہ مل بیٹھیں تو حال پوچھیں مگر خطوں میں ہر ایک وعدے ہر ایک قسم کا حساب لکھنا مجھے تو تم نے قریب رہ کر بھی خیر جو اذیتیں دیں تم اب جد ائی کے مو سمو ں میں اُ ٹھانا جو عذاب لکھنا کبھی جو کچے گھڑے کا قصہ تیری وفا کو غرور بخشے عبور جب بھی کرنا چاہے ملامتوں کا عذاب لکھنا تیری پر شانیوں کی خبریں یہ دکھی آنکھیں نہ پڑھ سکیں گی بدن میں کانٹے بھی چبھ رہے ہوں حرف گلہ گلاب لکھنا ہزار باتیں ہیں ،چار راتیں ہیں ،اس سے کیاکیا کہو گے خاور وہ چہرہ پڑھ پڑھ کے یاد کر لو وہ جا چکے تو کتاب لکھنا |
Re: بدن میں کانٹے بھی چبھ رہے ہوں
Nice..
|
Re: بدن میں کانٹے بھی چبھ رہے ہوں
wah wah boHaT khOob sisTa......
|
Re: بدن میں کانٹے بھی چبھ رہے ہوں
thanks shayan...
|
Re: بدن میں کانٹے بھی چبھ رہے ہوں
thankls AL siso jani
|
Re: بدن میں کانٹے بھی چبھ رہے ہوں
baaht khoub umdaaa likhaaa ... khoos rahoO
|
Re: بدن میں کانٹے بھی چبھ رہے ہوں
thanks RSH...
|
All times are GMT +5. The time now is 10:55 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.