![]() |
عشق ''عشق کا عین سے اقتباس ، علیم الحق حقی
ایک اور موقع پر الہی بخش نے کہا ، ابا تم عشق کی بات بُہت کرتے ہو ، کہتے ہو زندگی کا مقصد عشق ہونا چاہیے ، عشق اللہ اور اُس کے رسُول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے
یہ تو بتائو یہ عشق کیا چیز ہے ، مشکل ہے کہ آسان مجھے محبت بڑی آسان لگتی ہے ۔ کرنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی ، ہو جاتی ہے تو جاتی ہے نہیں ہوتی تو نہیں ہوتی ، مگر اتنا بڑا مسلہ تو نہیں لگتا جتنا تم بتاتے ہو باپ کے چہرے پر نرمی ہی نرمی بکھر گئی آنکھوں میں جیسے گہری سوچ اُتر آئی. میں تو جاہل آدمی ہُوں بیٹے ۔آپ ہی آپ یہ باتیں سمجھنے کی کوشش کرتا رہتا ہُوں ، اس کو پڑھنے کے لیے کتابیں پڑھنے کی بھی ضرورت نہیں ہو تی ۔ یہ عشق تو آدمی کے اندر ہوتا ہے نا بس اس کے لیے خود کو سمجھنے اور تبدیل کرتے رہنا ہوتا ہے وہ کہتے کہتے رُکا اور بظاہر سامنے والی دیوار پر کچھ دیکھنے لگا ، لیکن لگتا تھا کہ وہ بُہت دُور دیکھ رہا ہے عشق تو بیٹے آسان ہے بُہت ہی آسان یہ تو ہو جاتا ہے پر عشق کرتے رہنا کئے جانا بُہت مشکل ہے عشق کے تقاضے پُورے کرنا بالکل آسان نہیں ، اس کے لیے تو اپنا آپ مارنا پرتا ہے |
Re: عشق ''عشق کا عین سے اقتباس ، علیم الحق حقی
Gud
T 4 S |
Re: عشق ''عشق کا عین سے اقتباس ، علیم الحق حقی
thanks
|
All times are GMT +5. The time now is 11:34 AM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.