![]() |
روح کے زخم بہت گہرے ہیں
روح کے زخم بہت گہرے ہیں پیاس بہتی ہے لہو بن کے انہی زخموں سے درد کے تار بناتے ہیں عجب نقش رفو کاری کے آگ ہی آگ رگ وپے میں اتر جاتی ہے آدمی اپنے ہی شعلوں سے سلگ اُٹھتا ہے زندگی موت کے معنوں سے الجھ جاتی ہے اور پھر یونہی اچانک کوئی چپکے سے نظر ڈالتا ہے زخموں پر آنکھ بھر دیتی ہے سب نقش رفو کاری کے ہونٹ برساتے ہیں کچھ حرفِ تسلی اِن پر ہاتھ بن جاتے ہیں مرہم درد مٹ جاتا ہے لہجے کے اثر سے یک دم پیاس بجھتی ہے تو بھر جاتے ہیں سب روح کے زخم۔ |
Re: روح کے زخم بہت گہرے ہیں
Nice..
|
Re: روح کے زخم بہت گہرے ہیں
zabardast...
|
Re: روح کے زخم بہت گہرے ہیں
thanks shayan.
|
Re: روح کے زخم بہت گہرے ہیں
thanks iqra siso
|
All times are GMT +5. The time now is 05:10 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.