![]() |
ہم سے اس کي يادوں کے چراغ سنبھالے نا گئے ،
ہم سے اس کي يادوں کے چراغ سنبھالے نا گئے ، وقت کے تقاضے تھے جو ٹالے نا گئے وہ بدل گيا اس سے رابطے نا رہے ، ميري باتوں سے مگر اس کے حوالے نا گئے ايک انجان منزل کي جانب کيا تھا جو سفر ، آج تک پاؤں سے اس مسافت کے چھالے نا گئے ميرے درد کا مسيحا رہتا ہے جس نگري ميں ، بس اس جانب ميرے قافلے والے نا گئے ہم سے پوچھو کتنا لطف ہے محبت کے آنْسُو رونے کا ، اس سے مگر يہ انمول درد پالے نا گئے |
Re: ہم سے اس کي يادوں کے چراغ سنبھالے نا گئے ،
V Nice !
|
Re: ہم سے اس کي يادوں کے چراغ سنبھالے نا گئے ،
gud sharing
|
All times are GMT +5. The time now is 05:11 PM. |
Powered by vBulletin®
Copyright ©2000 - 2025, Jelsoft Enterprises Ltd.